About
علماء اسلام کو غفلت میں سوئے ہوئے اور ان کی ہمدردی دین اور اس کی خدمت سے عدم توجہی اور دنیا طلبی اور مخالفین کی دین اسلام کے مٹانے کے لیے مساعی کو دیکھ کر حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کا دل بے قرار تھا۔ جب آپؑ نے اللہ تعالی سے نہایت عاجزی اور تضرع سے دعا کی کہ وہ نصرت فرمائے تو آپ پر کھولا گیا کہ عربی زبان تمام زبانوں کی اور قرآن مجید تمام پہلی کتابوں کی ماں ہے اور یہ کہ مکہ مکرمہ امّ الارضین ہے۔ پھر اپنی تحقیق اور عربی زبان کے مقابل پر دوسری زبانوں کا ناقص ہونا بیان کر کے فرماتے ہیں:
‘ہم نے زبان عربی کی فضیلت اور کمال اور فوق الالسنة ہونے کے دلائل اپنی اس کتاب میں مبسوط طور پر لکھ دیے ہیں جو تفصیل زیل ہیں۔
(۱)عربی کی مفردات کا نظام کامل ہے
(۲)عربی اعلی درجہ کی وجہ وجوہ تسمیہ پر مشتمل ہے جو فوق العادات ہے۔
(۳)عربی کا سلسلہ اطراد مواد اتم اور اکمل ہے
(۴)عربی طراکیب میں الفاظ کم اور معنی زیادہ ہیں۔
(۵)عربی زبان انسانی ضمائر کا پورا نقشہ کھینچنے کے لیے پوری پوری طاقت اپنے اندر رکھتی ہے۔
اب ہر یک کو اختیار ہے کہ ہماری کتاب کے چھپنے کے بعد اگر ممکن ہو تو یہ کمالات سنسکرت یا کسی اور زبان میں ثابت کرے…… ہم نے اس کتاب کے ساتھ پانچ ہزار روپے کا انعامی اشتہار شائع کر دیا ہے…… فتحیابی کی حالت میں بغیر ہرج کے وہ روپیہ ان کو وصول ہو جائے گا۔”
اس تحقیق سے کہ عربی زبان امّ الالسنہ ہے آپؑ نے اسلام کی عالمگیری فتح کی بنیاد رکھ دی۔ کیونکہ عربی زبان کے امّ الالسنہ اور الہامی زبان ثابت ہونے سے یہ بھی تسلیم کرنا پڑے گا کہ تمام کتابوں میں سے جو مختلف زبانوں میں مخصوص قوموں کی اصلاح کے لیے انبیاء پر نازل ہوئیں۔ اعلی اور رافع اتم اور اکمل اور خاتم الکتب اور امّ الکتب قرآن مجید ہے اور رسولوں میں سے خاتم النّبیین اور خاتم الرسل حضرت سیّدنا محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کا یہ خیال تھا کہ یہ کتاب دسمبر ۱۸۹۵ء میں شائع ہو جائے گی اور رسالہ ضیاء الحق کو جو مئی۱۸۹۵ء میں لکھا جا چکا تھا اس کا ایک حصّہ بنایا جائے گا لیکن اخبار ‘نور افشاں’ میں عبداللہ آتھم کی پیشگوئی سے متعلق بعض مضامین کی اشاعت کی وجہ سے ضیاء الحق کے چند نسخوں کا شائع کرنا آپؑ نے مناسب سمجھا۔ لیکن افسوس ہے کہ کتاب منن الرحمن نا تمام حالت میں رہ گئی اور اس کی اشاعت بھی حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی وفات کے بعد حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ کہ عہد میں جون ۱۹۱۵ء میں ہوئی اور جس حالت میں یہ کتاب آپؑ کی موجودگی میں تھی اسی صورت میں شائع کر دی گئی۔
All Formats
Share
page
of
549