About
کتاب نور الحق حصّہ اوّل جو فروری ۱۸۹۴ء میں شائع ہوئی۔ فصیح و بلیغ مقفّی و مسّجع عربی زبان میں ہے۔ اور نظم اور نثر پر مشتمل ہے۔ اور اللہ تعالی کی خاص تائید سے لکھی گئی ہے۔ اس کتاب کی تالیف کا باعث یہ ہوا کہ جنگ مقدس میں عیسائی فریق کو جو شکست فاش ہوئی اس نے عیسائیوں کی کمر توڑ دی۔ اس سے نہ صرف ہندوستانی پادری بوکھلا اٹھے بلکہ یورپین مشنری سوسائٹیز بھی جو ہندوستان میں مشنری بھیجتی تھیں فکر مند ہوئیں کہ آئندہ اسلام کا مقابلہ کیوں کر ہوگا۔ بہرحال اس شکست کی خفت اور ندامت کو مٹانے کے لیے مرتدین از اسلام پادریوں میں سے پادری عمادالدین نے ایک کتاب ’توزین الاقوال‘ لکھی جو نہایت دل آزار اور اشتعال انگیز تھی۔ چنانچہ ہندو اخبارات ’رائے ہند‘ اور ’پرکاش‘ امرتسر و ’آفتاب پنجاب‘ اور عیسائی پرچہ ’شمس الاخبار‘ لکھنؤ نے اس کے متعلق لکھا کہ یہ حد درجہ اشتعال انگیز اور شرر خیز ہے۔ اور ۱۸۵۷ء کے مانند اگر پھر غدر ہوا تو اس شخص کی بد زبانیوں اور بے ہودگیوں سے ہوگا۔ اس کتاب میں اس نے قرآن مجید کی فصاحت و بلاغت پر اعتراضات کیے اور لکھا کہ وہ فصیح و بلیغ نہیں اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات مقدس پر نہایت رکیک اور بودے اور شرمناک حملے کیے اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے خلاف گورنمنٹ کو اکسایا اور لکھا کہ یہ شخص ایک مفسد آدمی اور گورنمنٹ کا دشمن ہے اور مجھے اس کے طوروطریق میں بغاوت کے آثار دکھائی دیتے ہیں۔ اور ساتھ ہی جہاد کے مسئلہ کا ذکر کرتے ہوئے لکھا کہ قرآن مخالفین اسلام سے بہرحال جہاد کرنے کا حکم دیتا ہے۔ اس لیے جب اسے طاقت حاصل ہوگی تو ضرور بغاوت کرے گا۔ جب یہ کتاب حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو پہنچی تو آپ نے اس کے جواب میں یہ رسالہ نور الحق حصّہ اوّل لکھا۔ اور پادری مذکور کے جملہ اعتراضات کے مدلل اور مسکت خصم جوابات دیے۔
All Formats
Share
page
of
482