About
ایک عرب صاحب علم و فضل محمد بن احمد مکّی شعب عامر مکّہ معظّمہ کے رہنے والے تھے وہ ہندوستان کی سیاحت کر رہے تھے جب انہیں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے دعوی کی خبر پہنچی وہ قادیان تشریف لائے اور حضورؑ کے دست مبارک پر بیعت کی اور کچھ عرصہ قادیان میں آپ کی صحبت میں رہ کر مکّہ معظّمہ واپس پہنچے تو آپ نے ۲۰؍ محرم۱۳۱۱ھ مطابق ۴؍اگست۱۸۹۳ء حضورؑ کی طرف ایک خط لکھا۔ جس میں اپنے بخیریت مکّہ معظّمہ پہنچنے اور مختلف لوگوں سے حضورؑ کا ذکر کرنے اور ان کے مختلف تاثرات کے ذکر کے بعد یہ خوشخبری لکھی کہ میں نے اپنے دوست علی طائع کو جو شعب عامر کے رئیس اور تاجر ہیں حضورؑ کے دعویٰ سے مفصّل خبر دی تو وہ بہت خوش ہوئے اور انہوں نے کہا کہ میں حضورؑ کی خدمت میں عرض کروں کہ حضورؑ اپنی کتابیں ان کے پتہ پر بھیجیں اور وہ انہیں شرفاء اور علمائے مکّہ مکرمہ میں تقسیم کریں گے۔ اس خط کے ملنے پر حضورؑ نے تبلیغ حق کا ایک غیبی سامان سمجھتے ہوئے رسالہ 'حمامۃ البشری' عربی زبان میں تصنیف فرمایا۔ یہ رسالہ حضورؑ نے ۱۸۹۳ء میں رقم فرمایا۔ لیکن اس کی اشاعت فروری۱۸۹۴ء میں ہوئی۔ اس رسالہ میں آپ نے اپنے دعویٰ مسیحیت اور اس کے دلائل خوب وضاحت سے لکھے اور خروج دجّال اور وفات مسیحؑ اور نزول مسیح اور ان سے متعلّقہ امور پر سیرکن بحث کی اور مکفرین علماء کی طرف سے آپ کے عقائد اور آپ کے دعویٰ پر جو اعتراضات کیے جاتے تھے ان کے تفصیلی جوابات دیے۔
All Formats
Share
page
of
375