Al-Wasiyat

Hazrat Mirza Ghulam Ahmad

About

یہ دسمبر ۱۹۰۵ء کی تصنیف ہے۔ اس رسالہ میں حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے وہ تمام الہامات درج فرمائے ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ آپؑ کی وفات قریب ہے۔ نبی کی وفات سے اس کی قوم میں جو زلزلہ پیدا ہوتا ہے اس کے متعلق حضور نے جماعت کو تسلّی دیتے ہوئے فرمایا ہے کہ اللہ تعالی کی قدیم سے یہ سنّت ہے کہ وہ دو قدرت دکھلاتا ہے۔

(۱) پہلی قدرت نبی کا وجود ہوتا ہے (۲) اور نبی کی وفات کے بعد قدرتِ ثانیہ کا ظہور ہوتا ہے جیسا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد اللہ تعالی نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو کھڑا کیا جنہوں نے اسلام کو نابود ہوتے ہوئے تھام لیا۔ گویا حضور علیہ السلام نے جہاں اپنی وفات کی خبر دی وہاں ساتھ ہی خلافت کے ایک دائمی سلسلہ کی اپنی جماعت میں جاری ہونے کی بشارت بھی دی۔

نظام الوصیت کے نام سے مشہور ہے۔ اور یہی آئندہ دنیا کے مختلف اقتصادی نظاموں میں “نظامِ نو” ثابت ہوگا۔ جس کی رُو سے اشاعتِ اسلام کی خاطر ہر وصیت کرنے والے کو اپنی آمد اور جائیداد کا کم از کم دسواں حصہ سلسلہ کو دینا ہوگا۔ وصیت کنندہ کا ذاتی طور پر متقی، محرمات سے پرہیز کرنا اور شرک و بدعت سے مجتنب اور سچا اور صاف ہونا بھی شرط ہے۔ حضور علیہ السلام نے الہی منشاء کے تحت ایسے وصیت کرنے والوں کے لیے ایک مقبرہ تجویز فرمایا۔

اور آخر میں صدر انجمن احمدیہ قادیان کے اجلاس اوّل منعقدہ ۲۹؍جنوری ۱۹۰۶ء کی روئیداد بھی درج ہے جو نظام الوصیت کے متعلق ہی ہے۔

All Formats

Share

page

of

563