Aik Ghalati Ka Azala

Hazrat Mirza Ghulam Ahmad

About

یہ ایک چھوٹا سا رسالہ ہے جو بطور اشتہار ۵؍ نومبر ۱۹۰۱ء کو شائع کیا گیا اس کی تعریف کا باعث یہ ہوا کہ ایک صاحب پر ایک مخالف کی طرح سے یہ اعتراض پیش ہوا کہ جس سے تم نے بیعت کی ہے وہ نبی اور رسول ہونے کا دعوی کرتا ہے اور اس کا جواب محض انکار کے الفاظ سے دیا گیا حالانکہ ایسا جواب صحیح نہیں ہے۔

یہ رسالہ اس لحاظ سے ایک اہم رسالہ ہے کہ اس میں اصولی طور پر اس اختلاف کا حل پیش کیا گیا ہے جو بظاہر آپؑ کی ۱۹۰۱ء سے پہلے کی تحریروں اور ۱۹۰۱ء کے بعد کی تحریروں میں اپنی نبوت کے متعلق نظر آتا ہے۔ ۱۹۰۱ء سے پہلے کی تالیفات میں آپ نے بکثرت اپنے نبی ہونے سے انکار کیا ہے اور ۱۹۰۱ء سے بعد کی تالیفات میں بکثرت اپنے نبی ہونے کا اقرار کیا ہے۔ اور نبی کے معنی خدا کی طرف سے اطلاع پا کر غیب کی خبر دینے والا ذکر کر کے اور اپنی ڈیڑھ سو پیشگوئیوں کا جو امور غیبیہ پر مشتمل تھیں اور پوری ہو چکی تھیں حوالہ دے کر اس رسالہ میں فرماتے ہیں: ’میں مستقل طور پر کوئی شریعت لانے والا نہیں ہوں اور نہ میں مستقل طور پر نبی ہوں۔ مگر ان معنوں سے کہ میں نے اپنے رسول مقتدا سے باطنی فیوض حاصل کر کے اور اپنے لیے اس کا نام پا کر اس کے واسطہ سے خدا کی طرف سے علم غیب پایا ہے رسول اور نبی ہوں مگر بغیر کسی جدید شریعت کے۔ اس طور کا نبی کہلانے سے میں نے کبھی انکار نہیں کیا بلکہ انہی معنوں سے خدا نے مجھے نبی اور رسول کر کے پکارا ہے۔‘

All Formats

Share

page

of

784