About
رسالہ تحفہ غزنویہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے مولوی عبدالحق غزنوی کے ایک اشتہار کے جواب میں لکھا جس میں اس نے سخت زبانی اور ٹھٹھا اور ہنسی کی تھی۔ یہ اشتہار دو رنگ کے حملوں پر مشتمل تھا۔ اوّل پیشگوئیوں کے متعلق عام لوگوں کو یہ دھوکہ دینا چاہا ہے کہ گویا وہ پوری نہیں ہوئیں۔ دوسرا بیماروں کی شفا کے ذریعہ سے استجابت دعا کا مقابلہ پر یہ عذر کہ بھلا سارے مشائخ اور علماء ہندوستان اور پنجاب کس طرح جمع ہوں اور ان کے اخراجات کا کون متکفل ہو۔ ان دونوں قسم کے حملوں کا دندان شکن جواب حضرت اقدس علیہ السلام نے اس رسالہ میں دیا ہے اور میاں عبدالحق سے جو مباہلہ ہوا تھا اس کے بعد جو اللہ تعالی کی تائیدات ترقی جماعت اور ظہور نشانات سماوی اور مالی فتوحات وغیرہ کی صورت میں آپؑ کو حاصل ہوئیں ان کا تفصیل سے ذکر فرمایا ہے۔
اور انہیں مقابلہ کے لیے دعوت دیتے ہوئے آپؑ نے فرمایا:’اگر آیت فلمّا توفّیتنی کے معنی بجز مارنے اور ہلاک کرنے کے کسی حدیث سے کچھ اور ثابت کر سکو یا کسی آیت یا حدیث سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا مع جسم عنصری آسمان پر چڑھنا یا مع جسم عنصری آسمان سے اترنا ثابت کر سکو یا اگر اخبار غیبیہ میں جو خدا تعالٰی سے مجھ پر ظاہر ہوتی ہیں میرا مقابلہ کر سکو یا استجابت دعا میں میرا مقابلہ کر سکو یا تحریر زبان عربی میں میرا مقابلہ کر سکو یا اور آسمانی نشانوں میں جو مجھے عطا ہوئے ہیں، میرا مقابلہ کر سکو تو میں جھوٹا ہوں۔ آپ لوگ تو ان سوالات کے وقت مردہ کی طرح ہو گئے۔ یہی وجہ تو ہے کہ آپ لوگوں کو چھوڑ کر ہزار ہا نیک مرد اور عالم فاضل اس جماعت میں داخل ہوتے جاتے ہیں۔‘
یہ رسالہ لکھا تو ۱۹۰۰ء میں گیا تھا مگر اس کی اشاعت ۳؍اکتوبر۱۹۰۲ء کو ہوئی۔
All Formats
Share
page
of
735