Haqiqatul-Mehdi

Hazrat Mirza Ghulam Ahmad

About

ایک عرصہ سے مولوی محمد حسین بٹالوی نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے خلاف انگریزی گورنمنٹ کو بدظن کرنے کی مہم تیز کر رکھی تھی۔ دلائل کے مقابلہ سے عاجز آ کر اس نے گورنمنٹ کو آپؑ کے خلاف اکسانا اور اس مقصد براری کے لیے جھوٹی مخبریاں کرنا اپنا شیوہ بنا لیا تھا۔ اس نے بارہا حکّام کے پاس آپؑ پر یہ جھوٹا الزام لگایا کہ درپردہ یہ شخص باغی ہے اور مہدی سوڈانی سے بھی زیادہ خطرناک ہے اور گورنمنٹ کا ہرگز خیر خواہ نہیں ہے۔ اس سے ڈھیل دینا اور تبلیغ کرنے کی آزادی دینا ہرگز مناسب نہیں۔ اور ایک رسالہ انگریزی زبان میں چھپوایا جس میں اپنا خیر خواہ حکومت برطانیہ ہونا ظاہر کیا اور لکھا کہ وہ غازی مہدی کا جو بنی فاطمہ سے ہوگا اور مذہبی جنگ کرے گا اور سب کافروں کو مسلمان بنائے گا عقیدہ نہیں رکھتا اور نہ ہی انگریزی گورنمنٹ سے جہاد کو جائز خیال کرتا ہے اور وہ ان سب روایات کو جو غازی فاطمی مہدی کے بارہ میں آئی ہیں مجروح، ضعیف اور وضعی خیال کرتا ہے اور وہ امیر کابل کے پاس بھی پہنچا اور اس سے ملاقات کے بعد اس نے یہ دھمکی دینا شروع کی کہ وہاں چلو تو پھر زندہ نہ آؤ گے۔

حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے رسالہ حقیقت المہدی میں بٹالوی کے ایسے الزامات اور بہتانات کی مدلّل طور پر تردید فرمائی ہے اور اس کے عقیدہ دربارہ مہدی کو جو اس نے گورنمنٹ کے پاس ظاہر کیا ایک منافقانہ فعل ثابت کیا ہے۔ چنانچہ آپؑ نے اس رسالہ کے شروع میں فرقہ اہل حدیث کا جن کا مولوی محمد حسین سر گروہ تھا بحوالہ حجج الکرامہ مؤلف نواب صدیق حسن خاں جنہیں مولوی محمد حسین بٹالوی اس صدی کا مجدد تسلیم کر چکا تھا مہدی کے متعلق عقیدہ کا ذکر کیا ہے اور ان کے مقابلہ میں مہدی کی نسبت اپنا اور اپنی جماعت کا عقیدہ تحریر فرمایا ہے اور پھر گورنمنٹ کے سامنے مخلص اور منافق اور خیر خواہ اور بد خواہ کے جاننے کے لیے ایک یہ طریق آزمائش پیش کیا ہے کہ ہم دونوں فریق جہاد اور مہدی کی نسبت جو عقیدہ رکھتے ہیں۔ وہ عرب یعنی مکہ مدینہ وغیرہ عربی بلاد میں اور کابل اور ایران وغیرہ میں شائع کرنے کے لیے عربی اور فارسی میں لکھ کر اور چھاپ کر سرکار انگریزی کے حوالے کریں تاکہ وہ اپنے اطمینان کے موافق اسے شائع کرے۔ اس طریق سے جو شخص منافقانہ طور پر برتاؤ رکھتا ہے اس کی حقیقت کھل جائے گی۔ اور وہ کبھی اپنے عقائد صفائی سے نہیں لکھے گا کیونکہ مسلمانوں کے عام خیالات کے خلاف اپنے خیالات کا اسلامی ممالک میں شائع کرنا اس بہادر کا کام ہے جس کا دل اور زبان ایک ہی ہو۔ چنانچہ آپ نے حسب وعدہ عربی زبان میں اپنے عقائد لکھ کر اور اس کا فارسی میں ترجمہ کر کے اس رسالہ کے آخر میں لگا دیے لیکن منافقانہ کاروائی کرنے والے کو ایسا کرنا کی جرات نہ ہوئی۔ اور یہ رسالہ آپؑ نے ۲۱؍فروری ۱۸۹۹ء کو شائع کر دیا۔

All Formats

Share

page

of

524