Kitab-ul-Bariyyah

Hazrat Mirza Ghulam Ahmad

About

یہ کتاب حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام نے مقدمہ اقدام قتل کے فیصلہ کے بعد جو ڈاکٹر پادری ہنری مارٹن کلارک نے دیگر پادریوں کی سازش سے آپ کے خلاف دائر کیا تھا، تصنیف فرمائی۔ اور ۲۴؍جنوری ۱۸۹۸ء کو شائع ہوئی۔ یہ کتاب ایک نہایت عظیم الشان نشان الٰہی کی حامل ہے جو حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے منجانب اللہ ہونے کی زبردست دلیل ہے۔ اس میں آپ نے علاوہ روئیداد مقدمہ مذکورہ کے عیسائی عقائد کی نہایت لطیف انداز میں ایسی تردید کی ہے جس کا جواب ممکن نہیں اور اس الزام کا بھی تفصیلی جواب دیا ہے جو پادریوں کی طرف سے دوران مقدمہ میں آپ پر لگایا گیا تھا لیکن آپ کو اس الزام کے جواب دینے کا کوئی موقع نہ تھا۔ وہ الزام یہ تھا کہ آپ نے حضرت عیسیٰؑ کے حق میں اپنی کتابوں میں سخت الفاظ استعمال کیے ہیں۔ اور عیسائیوں کے خلاف اشتعال انگیز اور نفرت آمیز سخت کلامی پر مشتمل تحریریں لکھی ہیں۔ اس الزام کی تردید کرتے ہوئے آپؑ نے بطور نمونہ پادریوں کی ان بے ادبیوں اور گالیوں اور توہین آمیز کلمات کا بھی ذکر کیا ہے جو انہوں نے اپنی تالیفات میں سید الکائنات حضرت خاتم النبیین سیدنا محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں استعمال کیے ہیں اور ثابت کیا ہے کہ ان پادریوں کی بد زبانی انتہا کو پہنچ چکی ہے اور ان سے سیکھ کر آریوں نے بھی بدزبانی کا طریق اختیار کیا ہے۔ اور وہ ہماری تحریر کو خوا وہ کیسی ہی نرم کیوں نہ ہو سختی پر حمل کر کے بطور شکایت حکام تک پہنچاتے ہیں حالانکہ ہزار ہا درجہ بڑھ کر ان کی طرف سے سختی ہوتی ہے۔ پھر آپؑ نے اس کتاب میں اپنے خاندانی اور ذاتی سوانح بیان کرنے کے علاوہ مختلف مذاہب میں مصالحانہ فضا پیدا کرنے کے لیے گورنمنٹ کی خدمت میں چند تجاویز بھی لکھی ہیں۔

All Formats

Share

page

of

586