About
۱۸۹۷ء میں ایک عیسائی احمد شاہ نے ایک نہایت ہی گندی اور دلآزار کتاب 'امہات المومنین' شائع کی۔ اور اس کا ایک ہزار نسخہ بذریعہ ڈاک ہندوستان کے علماء اور معززین اسلام کو مفت بھیجا گیا تا ان میں سے کوئی اس کا جواب لکھے۔ چونکہ اس کتاب میں آنحضرت صلی اللہ علیہ والہ وسلم اور آپ کی ازواج مطہرات کی شان میں مؤلف نے سخت توہین آمیز کلمات استعمال کیے تھے اس لیے اس کتاب کی اشاعت سے مسلمانوں میں عیسائیوں کے خلاف سخت اشتعال پیدا ہوا۔ اور مسلم انجمنوں نے اس کا جواب دینے کی بجائے گورنمنٹ کی خدمت میں میموریل پر میموریل بھیجنے شروع کر دیے تاکہ اس کتاب کو ضبط کیا جائے اور اس کی اشاعت بند کی جائے۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اس موقع پر یہ رسالہ لکھا جس میں مسلمانوں کے طریق کو غیر مفید قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ مناسب یہی ہے کہ ان سب اعتراضات کا جو اس کتاب اور دیگر کتابوں میں پادریوں نے لکھے ہیں تسلّی بخش جواب دیا جائے کیونکہ جب ایک کتاب ملک میں شائع ہو کر اپنے بد اثرات پڑھنے والوں کے قلوب میں داخل کر چکی ہے تو اب اس کی ضبط سے کیا فائدہ؟ اب تو اس کا نہایت ہی نرمی اور تہذیب سے مدلّل اور مسکت جواب ہونا چاہیے۔ اور آپ نے گورنمنٹ سے اس خواہش کا بھی اظہار کیا ہے کہ مناسب ہوگا اگر گورنمنٹ آئندہ کے لیے مذہبی مناظرات میں دل آزار اور ناپاک کلمات کے استعمال کو حکماً روک دے۔ نیز آپ نے یہ بھی تحریر فرمایا کہ پادریوں کی اعتراضات کا جواب دینا بھی ہر ایک کا کام نہیں ہے بلکہ وہی شخص اس کام کو سر انجام دے سکتا ہے جس میں دس شرائط پائی جاتی ہوں۔ یہ کتاب آپؑ نے مئی۱۸۹۸ء میں تالیف فرمائی۔ اس کے دو حصّے ہیں۔ ایک حصہ اردو میں ہے اور ایک حصہ عربی میں۔ لیکن اس کی عام اشاعت پہلی بار باجازت حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ ۱۹۲۲ء میں ہوئی۔
All Formats
Share
page
of
586