About
حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اس مضمون میں برعظیم کی دو بڑی قوموں ہندوؤں اور مسلمانوں میں صلح اور روا داری پیدا کرنے کی ایک دردمندانہ اپیل فرمائی ہے۔ حضور نے دونوں قوموں کی باہمی نفرت اور معاشرتی بُعد کی اصل وجہ مذہبی اختلاف کو قرار دیا ہے اور فرمایا ہے کہ اسلام کی تعلیم تو یہ ہے کہ تمام مذاہب کے مسلّمہ بزرگوں اور صلحاء کا احترام کیا جائے اور ان کے مذہبی شعار کی حرمت کو قائم رکھا جائے اور ہم رام چندر اور کرشن کو خدا کے برگزیدہ مانتے ہیں اور وید کو بنیادی طور پر من جانب اﷲ مانتے ہیں لیکن رائج الوقت ہندو مذہب دوسرے مذاہب کا احترام کرنے اور غیر ہندوؤں سے رواداری برتنے میں انتہائی تنگ نظر ہے اور یہی باعث ہے کہ باوجود ایک طویل عرصہ کی ہمسائیگی کے ہندوؤں میں مسلمانوں کے لئے رواداری نہیں۔حضور نے اپنے اِس مضمون میں انتہائی درد کے ساتھ اور خالصتاً ہمدردی کے طور پر ہندوؤں کو مسلمانوں سے محبت اور آشتی سے رہنے کی تلقین فرمائی ہے اور اہل اسلام کی طرف سے صلح کا ہاتھ بڑھایا ہے۔
All Formats
Share
page
of
545