1988ء میں سلمان رشدی نے ایک نام نہاد ناول لکھا جس پر دیکھتے ہی دیکھتے دنیا میں شور اٹھنے لگا، ایک گروہ نے اس کتاب کو نذر آتش کرتے ہوئے اس کے مصنف کے واجب القتل ہونے کے فتاویٰ جاری کردیئے اور دوسرے گروہ نے عوام الناس کے ٹیکس کے پیسوں سے مصنف کی جسمانی حفاظت، تشہیر اور اس کو ہیرو بنانے کی راہ اپنا لی۔ حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کے ارشاد، رہنمائی اور توجہ سے مکرم محمد ارشد احمدی صاحب نے سلمان رشدی کی توہین آمیز، اشتعال انگیز، ادبی لحاظ سے غیر معیاری اور بودی کتاب کا انگریزی زبان میں مدلل اور مناسب ردّ تیار کیا جسے 1996میں کتابی ش...
more