Table of Contents

    ٹائٹل صفحہ
    پیش لفظ
    فہرست مضامین
    ۱۔ نئے سال کیلئے ایک خاص پلان بناؤ اور پھر اُسے پورا کرنے کی کوشش کرو۔ ۲۔ اپنے کاموں کو منظّم کرو تاکہ ہماری تھوڑی سی طاقت زیادہ سے زیادہ فوائد اور نتائج پیدا کرسکے (۴ جنوری ۱۹۵۲)
    ماضی کی بجائے مستقبل کو اپنے سامنے رکھو اور سوچتے رہو کہ تم نے اپنے فرائض کو کس طرح ادا کرنا ہے (۱۱ جنوری ۱۹۵۲)
    اگر تمہیں احمدیت اور اسلام سے سچی محبت ہے تو تحریکِ جدید میں حصہ لینا تمہارے لئے ضروری ہے (۱۸ جنوری ۱۹۵۲)
    کیا یہ بات جُرم ہے کہ کوئی کہے کہ ہم ایک دن زیادہ ہو جائیں گے؟ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام نے جو خدمت کی وہ خدا تعالیٰ کی کی، انگریزوں کی نہیں (یکم فروری ۱۹۵۲)
    ہمارے سامنے کوئی پروگرام ہونا چاہیے او ر پھر اس کے مطابق عمل ہونا چاہیے۔ وقت نہایت قیمتی چیز ہے جو وقت کو استعمال کرے گا وہی جیتے گا او ر جو ضائع کرے گا وہ ہار جائے گا (۱۵ فروری ۱۹۵۲)
    تمہارا فرض ہے کہ اپنے اندر بیداری پیدا کرو ،تبلیغ کرو اور جماعت کو وسیع کرتے چلے جاؤ۔ جو شخص خدا تعالیٰ کے گمراہ بندے کو بچائے گا اُس پر وہ اِس قدر انعام نازل فرمائے گاکہ انسانی عقل اس کا اندازہ نہیں لگا سکتی (۲۹ فروری ۱۹۵۲)
    ہمیشہ اپنے کاموں میں محبت اور عقل کا توازن قائم رکھو (۷ مارچ ۱۹۵۲)
    تم اپنے اندر سچائی پیدا کرو باقی خوبیاں تم میں آسانی سے پیدا ہو جائیں گی (۱۴ مارچ ۱۹۵۲)
    محض احمدی کہلانا کافی نہیں۔ اصل چیز یہ ہے کہ تمام اسلامی احکام پر عمل کرنے کی کوشش کی جائے (۲۱ مارچ ۱۹۵۲)
    اگر دنیا کی ساری طاقتیں بھی تمہاری مدد کرنے سے انکار کر دیں تو خدا تعالیٰ تمہیں نہیں چھوڑے گا (۲۸ مارچ ۱۹۵۲)
    ربوہ کے رہنے والوں کا فرض ہے کہ اپنی مساجد کو آباد رکھیں اور اپنے اندر تعاون، ہمدردی اور قربانی کی روح پیدا کریں (۴ اپریل ۱۹۵۲)
    مجلسِ شوریٰ کیلئے پختہ کار اور متقی نمائندے چُننے چاہئیں تا وہ صحیح مشورے دے سکیں (۱۱ اپریل ۱۹۵۲)
    ہماری جماعت کا فرض ہے کہ وہ اسلام کی اشاعت اور ترقی کے لئے رات اور دن کام کرتی چلی جائے (۲۵ اپریل ۱۹۵۲)
    نوجوانوں کی ایسے رنگ میں تربیت کریں جس سے وہ سلسلے کے لئے مفید وجود بن سکیں (۲ مئی ۱۹۵۲)
    دنیا کے نشیب و فراز انسان کے لئے قدرت کے اشارے ہیں کہ بڑھتے اور ترقی کرتے چلے جاؤ۔ آج دنیا کے پردے پر صرف جماعت احمدیہ ہی ہے جسے خدا نے اپنے عرش سے یہ کہا ہے کہ اُٹھ اور میں تجھے اٹھاؤں گا (۹ مئی ۱۹۵۲)
    جو قوم خدا تعالیٰ کے گھر کو آباد رکھنے کی کوشش کرتی ہے دُنیا کی بڑی سے بڑی طاقت بھی اُس کے گھر کو ویران نہیں کر سکتی۔ ہماری جماعت کو چاہیے کہ یورپ کے مختلف ممالک میںمساجد تعمیر کرنے کی بابرکت تحریک میں پورے زور سے حصہ لے (۱۶ مئی ۱۹۵۲)
    اگر ہم کوشش کریں تو ہمارا چندہ بہت بڑھ سکتا ہے اور ہمارا بار آسانی سے دُور ہو سکتا ہے (۲۳ مئی ۱۹۵۲)
    خوش قسمت ہیں وہ لوگ جو رمضان المبارک میں اللہ تعالیٰ کی رحمتوں اور فضلوں سے فائدہ اٹھاتے ہیں (۳۰ مئی ۱۹۵۲)
    رمضان بڑی برکتیں لے کر آتا ہے۔ مومن کو چاہیے کہ اس سے فائدہ اُٹھائے (۶ جون ۱۹۵۲)
    رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا وجود ایسا تھا جس کو باوجود دشمنی کے جھوٹا نہیں کہا جا سکتا تھا۔ اسی طرح بعض باتیں ایسی ہوتی ہیں جنہیں جھٹلایا نہیں جا سکتا (۱۳ جون ۱۹۵۲)
    اپنے اندر یہ روح پیدا کرو کہ تمہارا خدا تعالیٰ سے زندہ تعلق قائم ہو جائے (۲۰ جون ۱۹۵۲)
    ہر مصیبت، ہر خوف اور ہر حملہ تمہاری طاقت میں اضافہ کا موجب ہونا چاہیے (۲۷ جون ۱۹۵۲)
    جو شخص ایمان کا دعویٰ کرتا ہے اسے ابتلاؤں اور آزمائشوں کی بھٹی میں ضرور ڈالا جاتا ہے۔ ہماری جماعت کو مشکلات کے مقابلہ میں دعا اور نماز کی طرف توجہ کرنی چاہیے (۴ جولائی ۱۹۵۲)
    صبر کا جوہر دکھاؤ اور نمازوں اور دعاؤں کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ کی مدد طلب کرو (۱۱ جولائی ۱۹۵۲)
    اللہ تعالیٰ کی طرف جھکو اور اُسی پر توکل کرو کہ تمہاری تمام مشکلات کا یہی واحد علاج ہے (۱۸ جولائی ۱۹۵۲)
    ۱۔قرآن مجید، احادیث اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی تعلیم کی رو سے حکومتِ وقت کی اطاعت فرض ہے۔ ۲۔ خداتعالیٰ اور محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خاطر ہمیں نام اور مقام چھوڑنے پڑے تو ہم چھوڑ دیں گے لیکن اپنا کام کرکے چھوڑیں گے (۲۵ جولائی ۱۹۵۲)
    مشکلات و مصائب کا زمانہ خدا تعالیٰ کے فضلوں کو حاصل کرنے کا بہترین وقت ہوتا ہے (یکم اگست ۱۹۵۲)
    عقیدے کا تعلق خدا تعالیٰ سے ہے کسی حکومت کو اس میں دخل دینے کا اختیار حاصل نہیں ہے۔ جہاں تک حکومت کے قوانین کا سوال ہے تم ان کی پابندی کرو جہاں تک عقائد کا سوال ہے تم ان پر مضبوطی سے قائم رہو (۸ اگست ۱۹۵۲)
    ۱۔ تمام وہ کام جو انسان کی ملّی ، سیاسی ، علمی ، قومی برتری اور ترقی کیلئے ہوں ذکر الہٰی میں شامل ہیں اور ان کا مساجد میں کرنا جائز ہے ۔ ۲۔ بے تکلفانہ مجالس بازار کی بجائے اپنے گھروں میں لگائیں (۲۹ اگست ۱۹۵۲)
    اگر تم دوسروں پر قرآن کریم کی حکومت کو قائم کرنا چاہتے ہو تو اپنے پر بھی اس کی حکومت قائم کرو (۵ ستمبر ۱۹۵۲)
    زندہ قوموں کی علامت یہ ہوتی ہے کہ اس کے نوجوان اِس کوشش میں لگے رہتے ہیں کہ وہ اپنے بڑوں کے قائم مقام بن جائیں (۱۹ ستمبر ۱۹۵۲)
    اگر کسی مذہب پر عمل کرنے کے نتیجہ میں خدا تعالیٰ نہیں ملتا تووہ مذہب محض نام کا مذہب ہے۔ عبادت، حُسن ظنی، اطاعت، دین کے لئے قربانی کا جذبہ، نماز اور روزہ وہ ذرائع ہیں جن سے خدا تعالیٰ ملتا ہے (۲۶ ستمبر ۱۹۵۲)
    ہماری جماعت ایک مذہبی جماعت ہے ہمارے تمام کاموں کی بنیاد مذہب اور روحانیت پر ہے (۱۰ اکتوبر ۱۹۵۲)
    اللہ تعالیٰ کی تائید و نصرت حاصل کرنے کے لئے ضروری ہے کہ تم اپنے فرائض کو پوری طرح ادا کرو اور قربانیوں میں استقلال دکھلاؤ (۱۷ اکتوبر ۱۹۵۲)
    غور وفکر کی عاد ت ڈالو کہ انسان کا بہترین استاد اس کا اپنا نفس ہوتاہے (۲۴ اکتوبر ۱۹۵۲)
    ہماری جماعت دنیا میں ایک عظیم الشان روحانی تغیر پیدا کرنے کے لئے قائم ہوئی ہے۔ اپنے اندر ایک روحانی تبدیلی پیدا کرو کہ اس کے بغیر تم دوسروں کے قلوب کی اصلاح نہیں کر سکتے (۳۱ اکتوبر ۱۹۵۲)
    قومی زندگی نوجوانوں سے وابستہ ہوتی ہے اِس لئے انہیں اپنے فرائض منصبی اور قومی ذمہ واریوں کو ادا کرنے کی طرف توجہ کرنی چاہیے (۲۱ نومبر ۱۹۵۲)
    تحریک جدید ایک دن کی نہیں، دو دن کی نہیں بلکہ ہر مومن کے لئے ہمیشہ جاری رہنے والی تحریک ہے (۲۸ نومبر ۱۹۵۲)
    قحط اور مصائب کے دنوں میں جو دین کی خاطر قربانی کرتے ہیں وہی خدا تعالیٰ کے محبوب ہوتے ہیں۔ تحریک جدید ہمیشہ کے لئے قائم رہنے والا ادارہ ہے۔ جب تک قوم زندہ رہے گی یہ اس کے ساتھ وابستہ رہے گا (۵ دسمبر ۱۹۵۲)
    جلسہ سالانہ پر یہ ارادہ لے کر آؤ کہ تم نے جلسے کی برکات حاصل کرنی ہیں۔ مہمانوں کی خدمت کے لئے اپنے مکانات اور اپنی خدمات پیش کرو (۱۹ دسمبر ۱۹۵۲)
    ربوہ آنے کو اپنے لئے زیادہ سے زیادہ موجبِ برکات بناؤ اور اپنے اوقات ذکرِ الہٰی میں صَرف کرو۔ یہ بھی اپنے درجہ کے لحاظ سے ایک مقدس مقام ہے۔ یہاں رہنے والوں کی اکثریت خدمتِ دین میں لگی ہوئی ہے (۲۶ دسمبر ۱۹۵۲)
    انڈیکس

page

of

386