نئے سال میں اپنے کاموں میں نیا جوش پیدا کرو (۱۲ جنوری ۱۹۵۱)
دُعا کرو کہ اللہ تعالیٰ اِن پُرفتن ایام میں جماعت کو محفوظ رکھے (۱۶ فروری ۱۹۵۱)
اپنے اندر ایسی تبدیلی پیدا کروکہ یہ مخالفت رحمت کا موجب۔بن۔جائے (۲۳ فروری ۱۹۵۱)
خلافت ایک عظیم الشان نعمت ہے جو اس زمانہ میں مسلمانوں کو احمدیت کے ذریعہ دی گئی۔ایک دوسے سے ملنا اور مرکزی مقامات میں جمع ہونا بہت بڑے فوائد رکھتا ہے (۲ مارچ ۱۹۵۱)
سندھ میں آ کر آباد ہونے والے احمدی سندھی زبان سیکھیں اورلوگوں کو اسلام کے موٹے موٹے مسائل سے باربار آگاہ کریں (۹ مارچ ۱۹۵۱)
ہماری جماعت کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنی روایات کی بنیاد اخلاق پر قائم کرے۔دنیوی لحاظ سے سچائی، دیانت اور محنت اور دینی لحاظ سے۔ نماز، دعا اور ذکرِالٰہی وہ گُر ہیں جو کامیابی حاصل کرنے کے لیے ضروری ہیں (۱۶ مارچ ۱۹۵۱)
بہت زیادہ دعاؤں اور ذکرِالٰہی سے کام لوتا کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اس مقصد میں کامیاب کرے جس کے لیے اس نے ہماری جماعت کو قائم کیا ہے (۲۳ مارچ ۱۹۵۱)
خداتعالیٰ کی محبت حاصل کرنے کے گُر (۳۰ مارچ ۱۹۵۱)
خداتعالیٰ سے زیادہ کسی اَور چیز سے محبت نہیں ہونی چاہیے (۶ اپریل ۱۹۵۱)
خداتعالیٰ کی صفات کو بار بار دُہرانے سے اس کی محبت پیدا ہوتی ہے (۲۰ اپریل ۱۹۵۱)
مذہبی جماعتوں کی بنیاد روحانیت پر ہوتی ہے اور روحانیت تعلق باللہ کے بغیر قائم نہیں رہ سکتی (۱۸ مئی ۱۹۵۱)
بعض باتیں بظاہر معمولی ہوتی ہیں مگر ان میں بڑے بڑے فوائد مضمر ہوتے ہیں مثلاً اذان کی تصحیح اور نماز میں صفیں سیدھی رکھنا (۲۵ مئی ۱۹۵۱)
تسبیحِ الٰہی مصائب و مشکلات سے نجات پانے کا گُر ہے۔اس گُر سے وہی فائدہ اُٹھا سکتا ہے جو زندہ خدا پر اور زندہ مذہب پر یقین رکھتا ہو (یکم جون ۱۹۵۱)
اگر تم چاہتے ہو کہ خداتعالیٰ تمہارے حق میں بھی وہی نشانات دکھائے جو اُس نے انبیاء اور بزرگان کے حق میں دکھائے تھے تو ان کے واقعات کو باربار دہراؤ (۱۵ جون ۱۹۵۱)
تمہارے پاس صرف دعا کا ہتھیار ہے۔ سوتم اپنے لیے، سلسلہ کے لیے اور تمام بنی نوع انسان کیلیے خوب دعائیں کرو (۲۲ جون ۱۹۵۱)
اسلام کو عزت اور تقویت صرف روحانیت اور۔محبتِ۔الٰہی سے ہی حاصل ہو سکتی ہے (۶ جولائی ۱۹۵۱)
انسان کو ظاہری چیزوں پر نہیں جاناچاہیے۔ اسے قلب کی حالت پر غور کرنا چاہیے۔ اگر اس کا دل صحیح ہے تو وہ ایسے مقام پر ہے جو قابلِ رشک ہے (۱۳ جولائی ۱۹۵۱)
مرکز نقطۂ مرکزی کی حیثیت رکھتا ہے۔ لہذا اسے سب سے پہلے بیداری کا ثبوت دینا چاہیے۔کوشش کرو کہ سوائے اشدمعذوری کے کوئی احمدی بھی تحریک جدید میں حصہ لینے سے محروم نہ رہے (۳۱ اگست ۱۹۵۱)
خداتعالیٰ کے رنگ کو اختیار کرو اور اُس کا رنگ یہ ہے کہ وہ جو کہتا ہے اُسے پورا کر کے چھوڑتا ہے (۷ ستمبر ۱۹۵۱)
مومن کو جہاں سے خوبی ملتی ہے وہ اُسے لے لیتا ہے (۱۴ ستمبر ۱۹۵۱)
قوموں کی زندگی آئندہ نسلوں کی صحیح تربیت پر مبنی ہوتی ہے (۲۱ ستمبر ۱۹۵۱)
روحانی جماعتیں اللہ تعالیٰ کی امداد پر انحصار رکھتی ہیں (۲۸ ستمبر ۱۹۵۱)
سچا علم انساان کو بتا دیتا ہے کہ اس سے بالا ایک اَور علیم و حکیم ہستی ہے وہ خداتعالیٰ ہے (۵ اکتوبر ۱۹۵۱)
اپنی پیدائش کی اصل غرض کو سمجھو اور اللہ تعالیٰ سے سچا۔اور۔حقیقی تعلق پیدا کرنے کی کوشش کرو (۱۲ اکتوبر ۱۹۵۱)
اسلام کی صحیح تعلیم دنیا میں قائم کی جائے (۲۶ اکتوبر ۱۹۵۱)
اسلام نے شہریت کے جو اصول مقرر کیے ہیں ان کی پابندی کو اپنا شعار بناؤ (۹ نومبر ۱۹۵۱)
اذان کے کلمات اپنے اندر بہت بڑی حکمت رکھتے ہیں (۱۶ نومبر ۱۹۵۱)
لَاحَوْلَ وَلَاقُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ میں یہ سبق دیا گیا ہے کہ ہر کام میں اللہ تعالیٰ کی مدد کی ضرورت ہے (۲۳ نومبر ۱۹۵۱)
ہم نے تحریک جدید کے ذریعے دنیا کے چَپہ چَپہ پر محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حکومت قائم کرنی ہے (۳۰ نومبر ۱۹۵۱)
مومن کی علامت یہ ہوتی ہے کہ وہ ہر وقت قربانی کے مواقع کی تلاش میں رہتا ہے (۷ دسمبر ۱۹۵۱)
تحریک جدید کے چندے اور اس کی وصولی کو زیادہ منظّم اورباقاعدہ کرو (۱۴ دسمبر ۱۹۵۱)
تم اپنے مقام کو پہچانو اور جلسہ سالانہ کے ایام ذکرِالٰہی میں خرچ کرو (۲۱ دسمبر ۱۹۵۱)
جمعہ کے دن ایک ساعت ایسی آتی ہے کہ اس میں خداتعالیٰ مومن کی دعا ضرور قبول فرماتا ہے۔آپ میں سے ہر ایک کو اس ساعت کے پانے کی کوشش کرنی چاہیے (۲۸ دسمبر ۱۹۵۱)